بن کے ساحل کی نگاہوں میں تماشا ہم لوگ
بن کے ساحل کی نگاہوں میں تماشا ہم لوگ
نقش پا ڈھونڈ رہے ہیں سر دریا ہم لوگ
سائے چھوٹے تو پگھلنے لگے پھر دھوپ میں جسم
کاش ہوتے نہ کبھی خود سے شناسا ہم لوگ
ہم کو نفرت ہے اندھیروں سے مگر کیا کیجے
کہ اجالوں سے بھی رکھتے نہیں رشتہ ہم لوگ
کچھ نظر آتا نہیں جن میں دھندلکوں کے سوا
کرتے رہتے ہیں انہیں خوابوں کے در وا ہم لوگ
ذہن پر بار ہے آنکھوں کا مقدر ہے تھکن
خواب اگر دیکھتے بھی ہیں تو ادھورا ہم لوگ
اپنی ہی آنکھوں سے گرتے ہوئے دیکھا جس کو
ڈھونڈھتے کیوں اسی دیوار کا سایا ہم لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.