بنا دیں گی دنیا کو اک دن شرابی
بنا دیں گی دنیا کو اک دن شرابی
یہ بد مست آنکھیں یہ ڈورے گلابی
ہیں قصر محبت کے معمار دونوں
نگاہوں کا دھوکا دلوں کی خرابی
یہ کفر مجسم یہ زہد سراپا
یہ گنجان گیسو یہ روئے کتابی
ہر اک شے میں تم مسکراتے ہو گویا
ہزاروں حجابوں میں یہ بے حجابی
ابھی تک نگاہوں پہ چھائی ہوئی ہے
وہ مستی میں ڈوبی ہوئی نیم خوابی
عبث عشق کو انتظار اثر ہے
اثر تک کہاں آہ کی باریابی
بجز اس کے احسانؔ کو کیا سمجھئے
بہاروں میں کھویا ہوا اک شرابی
- کتاب : ghazluyat-e-ehsaan daanish (Pg. 224)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.