بنائے عشق ہے بس استوار کرنے تک
بنائے عشق ہے بس استوار کرنے تک
فلک کو چین کہاں پھر غبار کرنے تک
یہ کب کہا کہ بھروسا نہیں ہے وعدے پر
میں جی سکوں گا ترا انتظار کرنے تک
خبر نہ تھی وہ مجھے قتل کرنے آیا ہے
میں اس کو دوست سمجھتا تھا وار کرنے تک
پھر اس کے بعد کہاں امتیاز دامن و دل
جنوں ہے شوق فقط اختیار کرنے تک
وہ خوئے عشق بسی ہے ہماری فطرت میں
کہ ساتھ دیتے ہیں ہم جاں نثار کرنے تک
کچھ اس سے پہلے ہی آ جائے میری زیست کی شام
حیات وقف ہو جب دن شمار کرنے تک
مرے قبیلے کا محسنؔ یہ قول فیصل ہے
کہ ظلم ظلم ہے صبر اختیار کرنے تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.