بنا ہے شہر میں جس کا مکان شیشے کا
بنا ہے شہر میں جس کا مکان شیشے کا
وہ چاہتا ہے بنے آسمان شیشے کا
یہ چند ہاتھ یہ پتھر مٹا نہ پائیں گے
بہت بڑا ہے یہاں خاندان شیشے کا
میں تیز دھوپ سے خود کو بچانے پہنچا تھا
نصیب دیکھو ملا سائبان شیشے کا
حسین چاند سے چہرے کو رو برو رکھ کر
وہ آج توڑ گیا ہے گمان شیشے کا
مرے قبیلے کا سردار جب ہوا اندھا
مٹا قبیلے سے ہر اک نشان شیشے کا
کروڑوں لوگوں کے سر پر نہیں ہے چھت لیکن
بنا رہا ہے وہ ہندوستان شیشے کا
حضور آپ نے کاغذ کے پھول رکھے ہیں
کہاں سے لائے مہک پھول دان شیشے کا
صداقتوں کی شہادت کے نام پر اخلاقؔ
قدم قدم پہ ہوا امتحان شیشے کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.