بنا کر سانحہ کوئی تماشا یہ کراتا ہے
بنا کر سانحہ کوئی تماشا یہ کراتا ہے
فلک معصوم لوگوں کو بہت آنسو رلاتا ہے
میں دل کی لاش پر نوحہ کناں ہوں اور تو ظالم
بلا کر شہر داروں کو مرا چہرہ دکھاتا ہے
ارے حد ہو چکی بس بے حسی یہ اہل مسند کی
سر بازار لاشوں کی کوئی بولی لگاتا ہے
یہاں چلتا ہے میرے شہر میں قانون جنگل کا
یہاں ہر میمنہ کوئی درندہ کاٹ کھاتا ہے
تجھے معلوم بھی ہے یہ نگر ہے ظلم زادوں کا
ہے عنقا عدل یاں زنجیر کس خاطر ہلاتا ہے
اسے آتی فقط ہے مسند جاں پر خود آرائی
وہ فارغ بیٹھ کر بس خالی تقریریں بناتا ہے
مرے مولا مرے بچوں کو رکھ اپنے اماں میں تو
کہ عادلؔ وقت کا حالت پہ میری مسکراتا ہے
- کتاب : Inpage File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.