بنا کے اپنے سفینے کا ناخدا مجھ کو
بنا کے اپنے سفینے کا ناخدا مجھ کو
کسی نے کر دیا طوفاں سے آشنا مجھ کو
میں ایک سنگ سر افگندہ تو ہے سنگ تراش
ستون کعبہ بنا یا صنم بنا مجھ کو
میں خود غرض ہوں کسی کا نہیں ہوں اپنے سوا
زمانہ ہے کہ سمجھتا ہے آشنا مجھ کو
تمہارا شہر گلستاں سہی مگر اس میں
ملے ہیں خون کے دھبے بھی جا بجا مجھ کو
میں زندگی سے بہت کچھ مطالبہ کرتا
تری نگاہ نے خاموش کر دیا مجھ کو
نگاہ شوق ہی بہتر ہے التجا کے لیے
زباں کھلے گی تو سمجھیں گے وہ گدا مجھ کو
وہ بد نصیب مسافر ہوں راہ ہستی کا
نہ راہزن ہی میسر نہ رہ نما مجھ کو
گلا نہیں مجھے احساںؔ تہی سہی دامن
یہ کم نہیں کہ ملا دست بے دعا مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.