بنا کے رکھا ہے دنیا نے یرغمال مجھے
بنا کے رکھا ہے دنیا نے یرغمال مجھے
خدائے پاک یہاں سے تو اب نکال مجھے
کبھی جو بھول کے ہو جائے سامنا اپنا
چڑھاتے رہتے ہیں اپنے ہی خد و خال مجھے
مجھے سنبھالنے والا نہ مل سکا جو کبھی
تو خود ہی کرنی پڑی اپنی دیکھ بھال مجھے
یہ سوچ سوچ کے میں کاٹ لوں گا ہجر کے دن
کبھی تو ہوگی میسر شب وصال مجھے
ہمیشہ جاتا ہے پہلے خود اپنے عیب پہ دھیان
دکھائی دیتا ہے جب آئنہ میں بال مجھے
اب ایسے شہر سے کیا زندگی کے امکانات
جہاں ملے نہ کوئی ایک ہم خیال مجھے
یہ صرف میرے بزرگوں کا فیض ہے شاہدؔ
غزل میں ہو گیا حاصل جو کچھ کمال مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.