بنا کے وہم و گماں کی دنیا حقیقتوں کے سراب دیکھوں
بنا کے وہم و گماں کی دنیا حقیقتوں کے سراب دیکھوں
میں اپنے ہی آئنے میں خود کو جہاں بھی دیکھوں خراب دیکھوں
یہ کس کے سائے نے رفتہ رفتہ اک عکس موہوم کر دیا ہے
عدم اگر ہے وجود میرا تو روز و شب کیوں عذاب دیکھوں
بدل بدل کے ہر ایک پہلو فسانہ کیا کیا بنا رہا ہے
بہت سے کردار آئے ہوں گے مگر کوئی انتخاب دیکھوں
یہ میرے ساتھی ہیں پیارے ساتھی مگر انہیں بھی نہیں گوارا
میں اپنی وحشت کے مقبرے سے نئی تمنا کے خواب دیکھوں
میں چاہتا ہوں بدل دوں منظرؔ پرانے نقش و نگار سارے
کہ سرحد جسم و جاں سے آگے نیا کوئی اضطراب دیکھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.