بنا لیتا میں تجھ کو ہم سفر کچھ سال پہلے تک
بنا لیتا میں تجھ کو ہم سفر کچھ سال پہلے تک
مگر اس بات سے لگتا تھا ڈر کچھ سال پہلے تک
مجھے فکر معیشت تھی تجھے خوف جدائی تھا
الگ تھے زاویہ ہائے نظر کچھ سال پہلے تک
میں ناداں تھا اسے اپنے تصرف میں نہیں لایا
بہت نزدیک تھی شاخ ثمر کچھ سال پہلے تک
تری درویش آنکھوں کا ارادت مند بن جاتا
تو مجھ کو مل گئی ہوتی اگر کچھ سال پہلے تک
انہیں چن چن کے تیرے عشق کا ایندھن بنا دیتا
یہ ماہ و سال سالے تھے کدھر کچھ سال پہلے تک
ترے گالوں کے ڈمپل میں نگاہیں ڈوب جاتی تھیں
لہو میں رقص کرتے تھے بھنور کچھ سال پہلے تک
مجھے یاور عظیمؔ اب تک وہ آنکھیں یاد آتی ہیں
میں ان پلکوں کے تھا زیر اثر کچھ سال پہلے تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.