بنا لیتے ہیں مل جل کر مگر ہر بار گرتی ہے
بنا لیتے ہیں مل جل کر مگر ہر بار گرتی ہے
خسارہ ملک کا ہوتا ہے جب سرکار گرتی ہے
میں جب بھی دشمنوں سے جنگ کا اعلان کرتا ہوں
مرے سر پر مرے احباب کی تلوار گرتی ہے
جو بے گھر ہیں انہیں بے شک خوشی ہوتی تو ہے دل سے
امیر شہر کے بنگلے کی جب دیوار گرتی ہے
وہ بڑھ کر خود ہی ہوتا ہے مخاطب صنف نازک سے
اسے غم بھی نہیں ہوتا ہے جب دستار گرتی ہے
غریبی تشنگی اپنی بجھانے پھر وہیں پہنچی
پھٹے پائپ سے پانی کی جہاں پہ دھار گرتی ہے
ہمارے شیشۂ دل پر گرا یوں درد کا پتھر
ذرا سی چوک سے کھائی میں جیسے کار گرتی ہے
بہت ہچکولے کشتی کھا رہی ہے کیا کروں احسنؔ
ادھر خود کو بچاتا ہوں ادھر پتوار گرتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.