بنا رہا تھا کوئی آب و خاک سے کچھ اور
بنا رہا تھا کوئی آب و خاک سے کچھ اور
اٹھا لیا پھر اچانک ہی چاک سے کچھ اور
جلا کے بیٹھ گیا میں وہ آخری تصویر
تو نقش ابھرنے لگے اس کی راکھ سے کچھ اور
بس اپنے آپ سے کچھ دیر ہم کلام رہو
نہیں ہے فائدہ ہجر و فراق سے کچھ اور
ہماری فال ہمارے ہی ہاتھ سے نکلی
بنا ہے زائچہ پر اتفاق سے کچھ اور
وہی ستارہ نما اک چراغ ہے آزرؔ
مرا خیال تھا نکلے گا طاق سے کچھ اور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.