بنایا تھا خرد کو رہنمائے کارواں ہم نے
بنایا تھا خرد کو رہنمائے کارواں ہم نے
کہاں کی منزل اپنا بھی نہ پایا کچھ نشاں ہم نے
تصور کا تکلف بھی نہ رکھا درمیاں ہم نے
حجابوں کا مٹا کر رکھ دیا نام و نشاں ہم نے
وہاں روداد غم پلکوں پہ آ کر کہہ گئے آنسو
جہاں کھولی نہ پاس ضبط سے اپنی زباں ہم نے
تجھے کیوں دشمنی ہے باغباں ان چند تنکوں سے
بنایا ہے ترے گلشن سے ہٹ کر آشیاں ہم نے
کرشمہ ہے کسی کے حسن کی سحر آفرینی کا
خزاں کے بھیس میں پایا بہاروں کو نہاں ہم نے
رہ ہستی کی ظلمت میں جدا جب ہو گئے رہبر
بنایا جذب دل کو رہنمائے کارواں ہم نے
غلامی کے اندھیرے چھٹ گئے مدت ہوئی لیکن
نہ دیکھا مہر آزادی کو اب تک ضو فشاں ہم نے
کیا دنیا میں ہم نے عام دستور وفا صابرؔ
سکھائی اہل عالم کو محبت کی زباں ہم نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.