بند باہر سے مری ذات کا در ہے مجھ میں
بند باہر سے مری ذات کا در ہے مجھ میں
میں نہیں خود میں یہ اک عام خبر ہے مجھ میں
اک عجب آمد و شد ہے کہ نہ ماضی ہے نہ حال
جونؔ برپا کئی نسلوں کا سفر ہے مجھ میں
ہے مری عمر جو حیران تماشائی ہے
اور اک لمحہ ہے جو زیر و زبر ہے مجھ میں
کیا ترستا ہوں کہ باہر کے کسی کام آئے
وہ اک انبوہ کہ بس خاک بسر ہے مجھ میں
ڈوبنے والوں کے دریا مجھے پایاب ملے
اس میں اب ڈوب رہا ہوں جو بھنور ہے مجھ میں
در و دیوار تو باہر کے ہیں ڈھانے والے
چاہے رہتا نہیں میں پر مرا گھر ہے مجھ میں
میں جو پیکار میں اندر کی ہوں بے تیغ و زرہ
آخرش کون ہے جو سینہ سپر ہے مجھ میں
معرکہ گرم ہے بے طور سا کوئی ہر دم
نہ کوئی تیغ سلامت نہ سپر ہے مجھ میں
زخم ہا زخم ہوں اور کوئی نہیں خوں کا نشاں
کون ہے وہ جو مرے خون میں تر ہے مجھ میں
- کتاب : yani (Pg. 46)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.