بند غم مشکل سے مشکل تر کھلا
بند غم مشکل سے مشکل تر کھلا
ہم سے جب کوئی پری پیکر کھلا
مل گئی وحشی کو سودا سے نجات
در کھلا دیوار میں یا سر کھلا
جاں ستانی کے نئے انداز ہیں
ہاتھ میں غمزے کے ہے خنجر کھلا
میری وحشت نے نکالے جب سے پاؤں
ایک صحرا صحن کے اندر کھلا
دیکھنے میں وہ نگاہ لطف تھی
کس سے پوچھیں زخم دل کیوں کر کھلا
کوئی جادہ ہے نہ منزل ہے کوئی
سب فریب راہی و رہبر کھلا
ہے قیامت اس کی مژگاں کا خیال
رکھ دیا ہے دل میں اک نشتر کھلا
یہ زلیخائی! کہ یوسف کے لئے
مصر کا بازار ہے گھر گھر کھلا
نو امیدی سے بندھی تابشؔ امید
ابر غم دل پر بہت گھر کر کھلا
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 189)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.