بند فصیلیں شہر کی توڑیں ذات کی گرہیں کھولیں
بند فصیلیں شہر کی توڑیں ذات کی گرہیں کھولیں
برگد نیچے ندی کنارے بیٹھ کہانی بولیں
دھیرے دھیرے خود کو نکالیں اس بندھن جکڑن سے
سنگ کسی آوارہ منش کے ہولے ہولے ہو لیں
فکر کی کس سرشار ڈگر پر شام ڈھلے جی چاہا
جھیل میں ٹھہرے اپنے عکس کو چومیں ہونٹ بھگو لیں
ہاتھ لگا بیٹھے تو جیون بھر مقروض رہیں گے
دام نہ پوچھیں درد کے صاحب پہلے جیب ٹٹولیں
نوشادر گندھک کی زباں میں شعر کہیں اس یگ میں
سچ کے نیلے زہر کو لہجے کے تیزاب میں گھولیں
اپنی نظر کے باٹ نہ رکھیں سازؔ ہم اک پلڑے میں
بوجھل تنقیدوں سے کیوں اپنے اظہار کو تولیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.