بند ہوتی کتابوں میں اڑتی ہوئی تتلیاں ڈال دیں
بند ہوتی کتابوں میں اڑتی ہوئی تتلیاں ڈال دیں
کس کی رسموں کی جلتی ہوئی آگ میں لڑکیاں ڈال دیں
خوف کیسا ہے یہ نام اس کا کہیں زیر لب بھی نہیں
جس نے ہاتھوں میں میرے ہرے کانچ کی چوڑیاں ڈال دیں
ہونٹ پیاسے رہے حوصلے تھک گئے عمر صحرا ہوئی
ہم نے پانی کے دھوکے میں پھر ریت پر کشتیاں ڈال دیں
موسم ہجر کی کیسی ساعت ہے یہ دل بھی حیران ہے
میرے کانوں میں کس نے تری یاد کی بالیاں ڈال دیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.