بند کمرے میں ہوں اور کوئی دریچا بھی نہیں
بند کمرے میں ہوں اور کوئی دریچا بھی نہیں
کسی دستک کا لرزتا ہوا جھونکا بھی نہیں
تیرگی اوڑھ کے آئی ہے گھٹا کی چادر
اور فانوس کوئی آہ کا جلتا بھی نہیں
کل مرے سائے میں سستائی تھی صدیوں کی تھکن
آج وہ پیڑ ہوں جس پر کوئی پتا بھی نہیں
دھوپ کے دشت کا درپیش سفر ہے مجھ کو
ساتھ دینے کو مگر کوئی پرندہ بھی نہیں
اپنا خوں راہ میں پھیلائیں لکیروں کی طرح
آنے والے نہ کہیں نقش کف پا بھی نہیں
- کتاب : Auraaq (Pg. 47)
- Author : Vazeer Agha
- مطبع : Office auraq. chouck Urdu Bazar, Lahore (Nov. Dec. 1974)
- اشاعت : Nov. Dec. 1974
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.