بند تھا دروازہ بھی اور اگر میں بھی تنہا تھا میں
بند تھا دروازہ بھی اور اگر میں بھی تنہا تھا میں
وہم تھا جانے مرا یا آپ ہی بولا تھا میں
یاد ہے اب تک مجھے وہ بد حواسی کا سماں
تیرے پہلے خط کو گھنٹوں چومتا رہتا تھا میں
راستوں پر تیرگی کی یہ فراوانی نہ تھی
اس سے پہلے بھی تمہارے شہر میں آیا تھا میں
میری انگلی پر ہیں اب تک میرے دانتوں کے نشاں
خواب ہی لگتا ہے پھر بھی جس جگہ بیٹھا تھا میں
آج امجدؔ وہم ہے میرے لیے جس کا وجود
کل اسی کا ہاتھ تھامے گھومتا پھرتا تھا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.