بندا تو حضور آپ کے کام آیا بہت ہے
بندا تو حضور آپ کے کام آیا بہت ہے
یہ بھی ہے بجا آپ نے ٹھکرایا بہت ہے
الفت ہے کہ ہے دل لگی مجھ کو نہیں معلوم
پھر چاند مجھے دیکھ کے مسکایا بہت ہے
دنیا مجھے سولی پہ چڑھا دے تو چڑھا دے
الفت کا سبق میں نے بھی دہرایا بہت ہے
یہ بات بجا کی ہے مدد شکریا صاحب
احسان مگر آپ نے جتلایا بہت ہے
گم سم سا کئی روز سے دکھتا ہے وہ ظالم
شاید مرا دل توڑ کے پچھتایا بہت ہے
خود کی بھی کبھی شکل ذرا دیکھ لیں صاحب
آئینا مجھے آپ نے دکھلایا بہت ہے
اب عقل کا دشمن جو نہ سمجھے تو نہ سمجھے
میں نے دل نادان کو سمجھایا بہت ہے
افسوس نہیں قتل کا مجھ کو مرے قاتل
غم ہے یہی تو نے مجھے تڑپایا بہت ہے
ایمان و دھرم تاک پے دیکھو تو اکیلاؔ
پیسے کے لیے آدمی پگلایا بہت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.