بندگی کرتے کرتے خدا ہو گیا
بندگی کرتے کرتے خدا ہو گیا
آدمی کو خدا جانے کیا ہو گیا
وہ ستم گر خدائے وفا ہو گیا
تجھ کو اے غیرت عشق کیا ہو گیا
آ کہ تاریخ دل پھر مرتب کریں
فکر ماضی نہ کر جو ہوا ہو گیا
زندگی ہی مجھے چھوڑ کر چپ نہیں
خود بھی حیران ہوں میں یہ کیا ہو گیا
ہم بہاروں کی منت ہی کرتے رہے
رنگ گلشن ہوا تھا ہوا ہو گیا
چپکے چپکے مرا ذکر ہوتا رہا
رفتہ رفتہ ہر اک آشنا ہو گیا
تجھ سے تو قرب ہے تیرے در پر تو ہیں
ہم خدا تک نہ پہنچے تو کیا ہو گیا
زیست تھوڑی بہت کام آنے لگی
کچھ نہ کچھ موت کا آسرا ہو گیا
کس تجسس میں انجمؔ پریشان ہو
ساتھ کب تھا جو کوئی جدا ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.