بندگی کی لذتوں سے آشنا ہو جائیے
بندگی کی لذتوں سے آشنا ہو جائیے
خود کو گر پہچانئے تو کیا سے کیا ہو جائیے
حال بسمل دیکھ کر مشق ستم ناوک فگن
عشق کا تو اذن ہی یہ ہے فنا ہو جائیے
ان وفاؤں پر بھی ایسی سرد مہری الاماں
بندہ پرور جائیے اچھا خفا ہو جائیے
درد دل نے راز دار ہر دو عالم کر دیا
خاک کو یہ فکر ہے اب اور کیا ہو جائیے
میں وفا پر اپنی قائم ہوں تو کیوں یہ بے رخی
آپ بھی اب مائل ذوق جفا ہو جائیے
اب تو اک اک سانس پر ہے خطرۂ توہین عشق
میرے دل کی ضد یہ ہے وقف دعا ہو جائیے
ہائے قدموں پر جبیں سائی کی لذت اے بشیرؔ
شوق پا بوسی میں ان کی خاک پا ہو جائیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.