بندگی میں گزر نہیں ہوتی
بندگی میں گزر نہیں ہوتی
زندگی یوں بسر نہیں ہوتی
سوز دل سے اگر نہیں ہوتی
تو دعا کارگر نہیں ہوتی
دیکھنے ہی کی جان ہوتی ہے
دل پہ اپنے نظر نہیں ہوتی
حال باطن کو آپ کیا جانیں
چشم ظاہر جو تر نہیں ہوتی
دن میں حاضر سکوں نہیں ہوتا
چین سے شب بسر نہیں ہوتی
باغ الفت میں ہر حسیں خواہش
بار دار ثمر نہیں ہوتی
پردہ داری کا اس لیے ہے گلہ
رہن عقل بشر نہیں ہوتی
وہ محبت جو عین فطرت ہے
عقل پر منحصر نہیں ہوتی
ان سے رہتی ہے باخبر دنیا
جن کو اپنی خبر نہیں ہوتی
شوق پرواز عین ایماں ہے
کوئی امید پر نہیں ہوتی
فکر منزل ہے راہ میں حائل
بے خودی ہم سفر نہیں ہوتی
جو تجلی نظر سے مخفی ہو
وہ نصیب بشر نہیں ہوتی
سجدے دو چار ہی غنیمت ہیں
چاکری عمر بھر نہیں ہوتی
شان رحمت سے صاف ثابت ہے
سادگی مختصر نہیں ہوتی
شادؔ رہتا ہوں بزم رنداں میں
اس میں فکر سحر نہیں ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.