بنے ہوئے ہیں فصیل نظر در و دیوار
بنے ہوئے ہیں فصیل نظر در و دیوار
ہر اک طرف در و دیوار پر در و دیوار
مجھے بھی در بدری میں ہی لطف آتا ہے
مری بلا سے فراہم نہ کر در و دیوار
ہمارے گھر میں تو مینار بن گئی ہر اینٹ
چھتوں کی حد میں اٹھاتے ہیں سر در و دیوار
گھٹا کا کیا ہے برس کر نکل گئی آگے
یہاں سسکتے رہے رات بھر در و دیوار
ہمارے راز میں شامل رہے پڑوسی بھی
اسی لیے تو ہیں دیوار و در در و دیوار
خبر نہ پھیلنے پائے کہ جا رہا ہے کوئی
نہیں تو سر پہ اٹھا لیں گے گھر در و دیوار
ترا بدن تو سلامت ہے اے مظفرؔ پھر
یہ کس کے خون سے ہیں تر بہ تر در و دیوار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.