بنے نہ بات تو اظہار مدعا کیا ہے
بنے نہ بات تو اظہار مدعا کیا ہے
جو منزلوں پہ نہ پہنچے وہ راستہ کیا ہے
ہوا جو غرق سفینہ پہنچ کے ساحل پر
تو ناخدا کو پتہ چل گیا خدا کیا ہے
اسی سے دہر نے پایا سراغ منزل کا
چراغ راہ کیا ہے میرا نقش پا کیا ہے
سکوں کی چھاؤں میسر نہ پیار کا سایہ
حیات ایک کڑی دھوپ کے سوا کیا ہے
قریب سے وہ گزر جائے اجنبی کی طرح
میں سوچتا ہوں کہ اس سے بڑی سزا کیا ہے
وہ شخص جس کی نزاکت پہ لوگ مرتے ہیں
دلوں کو توڑ دیا اس نے آئنہ کیا ہے
تصور غم جاناں کا راستہ روکے
مجیدؔ گردش دوراں کا حوصلہ کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.