بقا کی چاہ میں تو دیکھ بے مکان نہ ہو
بقا کی چاہ میں تو دیکھ بے مکان نہ ہو
زمین تیری حقیقت ہے آسمان نہ ہو
رہ نجات میں منزل کی جستجو کس کو
یہ وہ سفر ہے کہ جس میں کبھی تھکان نہ ہو
یہاں سبھی کی رسائی تو غیر ممکن ہے
یہ تجربات کی محفل ہے بد گمان نہ ہو
رہو خلاف تو دنیا سے واسطہ نہ رہے
ملو تو ایسے کہ پھر کوئی درمیان نہ ہو
تمہاری شہہ پہ فلک کی تو ٹھان لی ہے مگر
یہ زندگی کی کہیں آخری اڑان نہ ہو
- کتاب : مرے تصور میں رنگ بھردو (Pg. 80)
- Author : بسمل عارفی
- مطبع : نور پبلی کیشن، دریا گنج،نئی دہلی (2019)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.