بقا صدف کی گہر کے سوا کچھ اور نہیں
بقا صدف کی گہر کے سوا کچھ اور نہیں
وفا شعور بشر کے سوا کچھ اور نہیں
غلط غلط کہ محبت فریب ہستی ہے
یہ ربط خاص اثر کے سوا کچھ اور نہیں
شعاع مہر منور میں ماہ تاباں میں
کسی کی پہلی نظر کے سوا کچھ اور نہیں
ابھی جنوں کو گزرنا ہے شاہراہوں سے
جنوں کی حد ترے در کے سوا کچھ اور نہیں
وہ شام غم جو تری زندگی کا حاصل ہے
وہ شام نور سحر کے سوا کچھ اور نہیں
یہی نظام جہاں ہے یہی ہے راز بقا
ثمر حیات شجر کے سوا کچھ اور نہیں
تجھے خرد سے ہے نسبت ہمیں عزیزؔ جنوں
بقدر ظرف نظر کے سوا کچھ اور نہیں
- کتاب : Aabshaar (Pg. 168)
- Author : Aziz Badayuni
- مطبع : Aziz Badayuni (Begum Aziz Azam (1981)
- اشاعت : 1981
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.