بر سر درد زمانے کا بھی سوچا جائے
پھر نیا قرض اٹھانے کا بھی سوچا جائے
سامنے چاند ہے پر اور کوئی چارہ نہیں
چشم نمناک چرانے کا بھی سوچا جائے
حدت حسن نظر سے بھی بچا کر خود کو
عشق میں رسک اٹھانے کا بھی سوچا جائے
خواب سے لپٹی ہوئے یاد کے سادہ لمحو
درد کے ہاتھ نہ آنے کا بھی سوچا جائے
عشق تو یار اداؤں کو نگل جاتا ہے
حسن بے باک بچانے کا بھی سوچا جائے
سگرٹیں پھونک کے کچھ جام چڑھا کر جاناں
کچھ ترا ہجر منانے کا بھی سوچا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.