بر سر ریگ رواں پھول نہیں کھل سکتے
بر سر ریگ رواں پھول نہیں کھل سکتے
دشت ہے دشت یہاں پھول نہیں کھل سکتے
بارور ہوگی دعا جب اسے منظور ہوا
وقت سے پہلے یہاں پھول نہیں کھل سکتے
میں نے اس دل کا نہاں خانہ دکھایا اس کو
اس نے پوچھا تھا کہاں پھول نہیں کھل سکتے
وہ جہاں چاہے وہاں رنگ بچھا دے اپنے
اس کی نظروں سے نہاں پھول نہیں کھل سکتے
فرق پڑتا نہیں موسم کے بدلنے سے کوئی
اب زمیں ہے نہ زماں پھول نہیں کھل سکتے
تم کو اس خاک سے نسبت ہے بہت پہلے کی
ٹھیک کہتے تھے میاں پھول نہیں کھل سکتے
ایسی مٹی میں بھلا کاشت ہی کیا ہو جاویدؔ
موسم گل میں جہاں پھول نہیں کھل سکتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.