برف لہجوں کی پگھل جائے تو کچھ بات کریں
برف لہجوں کی پگھل جائے تو کچھ بات کریں
جلتی رسی سے یہ بل جائے تو کچھ بات کریں
وقت رخصت یہ سنا میں نے انہی یاروں سے
یہ ذرا دور نکل جائے تو کچھ بات کریں
اچھے موسم تری یادیں نئی موسیقی سے
دل کسی طور بہل جائے تو کچھ بات کریں
آخری بار جو ملنے کو گئے ہم تو کہا
یہ ذرا چائے ابل جائے تو کچھ بات کریں
تو نہیں ہے نہ تری یاد کی گہرائی ہے
دل حقیقت یہ نگل جائے تو کچھ بات کریں
ہر کسی کا ہے تقاضہ یہی اک دوجے سے
یہ مری سوچ میں ڈھل جائے تو کچھ بات کریں
وقت تجھ سے جو میسر ہو تو یاروں سے ملیں
اک تعلق یہ سنبھل جائے تو کچھ بات کریں
شب میں نظارۂ ماہمؔ سے ابھی دل میرا
حدت شوق سے جل جائے تو کچھ بات کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.