برگ اور طرح کے ہیں ثمر اور طرح کے
برگ اور طرح کے ہیں ثمر اور طرح کے
اس بار ہیں گلشن کے شجر اور طرح کے
ہر چند وہی کوزہ گری ہے سر بازار
درکار ہیں اب دست ہنر اور طرح کے
آسان نہیں اب بھی ترا جادۂ دشوار
درپیش ہیں اب ہم کو سفر اور طرح کے
وہ لوگ جو چلتے ہیں رہ عام سے متضاد
ملتے ہیں انہیں راہ گزر اور طرح کے
افتاد میں یکساں نہیں پاتال کسی کی
ہیں سب کے لئے اس کے بھنور اور طرح کے
آغاز میں کچھ اور تھی انجام کی امید
آثار ہیں اب پیش نظر اور طرح کے
تقویم تحیر میں کفیلؔ آ تو گئے ہم
گردش میں ہیں اب شام و سحر اور طرح کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.