برہم کن دل یوں کبھی برہم نہ ہوا تھا
برہم کن دل یوں کبھی برہم نہ ہوا تھا
حیرت اثر ایسا مرا عالم نہ ہوا تھا
ان شوخ نگاہوں نے تڑپ اور بڑھا دی
اللہ ابھی درد جگر کم نہ ہوا تھا
اب بھی مجھے خودداریٔ جاناں میں نہیں شک
پہلے بھی مرا دل متوہم نہ ہوا تھا
اے پیر مغاں اس کی بقا میں مجھے شک ہے
واقف اثر جام سے کیا جم نہ ہوا تھا
وہ شوخ مجھے دیکھ کے یوں شرم سے جھک جائے
جس کا سر مغرور کبھی خم نہ ہوا تھا
اس کم نگہی نے تو مجھے مار ہی ڈالا
ایسا اثر اے پرسش پیہم نہ ہوا تھا
مشہور وہ منظورؔ ہے جس کے لیے کل تک
سرمایۂ شہرت ہی فراہم نہ ہوا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.