برہم زن شیرازۂ ایام ہمیں ہیں
برہم زن شیرازۂ ایام ہمیں ہیں
اے درد محبت ترا انجام ہمیں ہیں
اس قافلۂ شوق میں یہ وہم ہے سب کو
آوارہ و سر گشتہ و ناکام ہمیں ہیں
ہوں گے کئی گردن زدنی اور بھی لیکن
اس شہر نگاراں میں تو بدنام ہمیں ہیں
ہم دھوپ میں تپتے تو پنپ جاتے مگر اب
دریوزہ گر مہر لب بام ہمیں ہیں
کیا آن تھی ناکامیٔ تدبیر سے پہلے
اب لائق فہمائش دشنام ہمیں ہیں
حق نقد مسرت کا اگر ہے تو ہمیں کو
کچھ نبض شناس غم و آلام ہمیں ہیں
جس تک کوئی کوئی ابھی پہنچا ہی نہیں ہے
وہ مشعل بے نور سر شام ہمیں ہیں
انکار ہی سر چشمۂ ایمان و یقیں ہے
اب روز جزا لائق انعام ہمیں ہیں
کلیوں سے دم صبح جو زیدیؔ نے سنا تھا
فطرت کا وہ نا گفتہ سا پیغام ہمیں ہیں
- کتاب : Nasiim-e-Dasht-e-Aarzoo (Pg. 133)
- Author : Ali jawad Zaidi
- مطبع : Ali jawad Zaidi (1982)
- اشاعت : 1982
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.