برپا ہے اک قیامت میرے دل حزیں میں
برپا ہے اک قیامت میرے دل حزیں میں
آہیں چھپی ہوئی ہیں انداز شرمگیں میں
آؤ اور آ کے اپنے رخ سے نقاب اٹھا دو
پھر ذوق سجدہ ریزی بیتاب ہے جبیں میں
اللہ رے ہماری یہ محویت کا عالم
گم ہو کے رہ گئے ہیں اک جلوۂ حسیں میں
جنت کی بھی ادائیں کوثر کی بھی فضائیں
کیا کچھ نظر نہ آیا اس چشم نازنیں میں
رعنائیوں کا عالم رنگینیوں کی دنیا
ہر چیز تیرتی ہے اک جام آتشیں میں
میری نگاہ و دل میں اب وہ سما گئے ہیں
میں جیسے کھو گیا ہوں جلووں کی سرزمیں میں
دیوانگان غم بھی ہشیار کس قدر ہیں
خود پھاڑ کر گریباں سیتے ہیں آستیں میں
اس کی نظر تو مل کر واپس بھی ہو چکی ہے
اک درد رہ گیا ہے لیکن دل حزیں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.