برق الفت جو تجلی سے جلانے نکلے
برق الفت جو تجلی سے جلانے نکلے
تو سر راہ محبت کے فسانے نکلے
کل زمانے کو سنائیں گے یہ غزلیں میری
آج جو ہیں مری آواز دبانے نکلے
ہر نظارے میں نمایاں ہوا جلوہ ان کا
حسن جب حسن پرستوں سے چھپانے نکلے
آج مارے گئے وہ اپنی انا کے ہاتھوں
جب مجھے برسر میدان بچانے نکلے
با خدا جان سے جائیں گے یہ دنیا والے
درد دل ہم جو انہیں اپنا سنانے نکلے
ایک لمحہ تھا ترے وصل کا لمحہ اس میں
تو نہ سمجھے گا مرے کتنے زمانے نکلے
اس کو رغبت تھی نئے طرز محبت سے بڑی
میرے انداز محبت بھی پرانے نکلے
جب وہ گویا ہوا تب اس کی زباں سے حیدرؔ
ترک الفت کے بھی کیا کیا نہ بہانے نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.