برق کہتے ہیں کسے کس کو شرر کہتے ہیں
برق کہتے ہیں کسے کس کو شرر کہتے ہیں
جانتے ہو جسے عاشق کا جگر کہتے ہیں
مرحبا صل علی زخم جگر کہتے ہیں
چشم بد دور اسی کو تو نظر کہتے ہیں
آنکھ بھر آتی ہے جب سوز جگر کہتے ہیں
اب بھی اس آگ میں پانی کا اثر کہتے ہیں
کچھ وہ گھبرائے سے آ کر مرے گھر کہتے ہیں
کیا اسی کو ترے نالوں کا اثر کہتے ہیں
گور کچھ دور نہیں فکر مسافت کیا ہے
گھر بدل لینے کو دنیا سے سفر کہتے ہیں
بے خودی عشق کی یہ تھی کہ خبردار ہوئے
ابتدا جس کی نہیں اس کی خبر کہتے ہیں
پھر دعا کے لئے لب ہائے جراحت وا ہیں
کچھ ترا حق نمک زخم جگر کہتے ہیں
کچھ اگر کہئے تو سننے نہیں دیتے ہیں عدو
بات کہنے نہیں دیتے وہ اگر کہتے ہیں
جھونٹھ طوفاں نہ اٹھا ابر بہاری پس مرگ
یاں تہ خاک بھی کچھ دیدۂ تر کہتے ہیں
موت مانگے سے بھی پیری میں نہیں آتی ہے
بہر مقبول دعا وقت سحر کہتے ہیں
آنکھ مجھ سے بھی جو مل جائے تو میں بھی سن لوں
کچھ ترے تیر نظر دل کی خبر کہتے ہیں
ہائے بے رحمیٔ صیاد ستانے کو مرے
نوچ کر کہتا ہے کیا ان کو ہی پر کہتے ہیں
دیدۂ تر میں برے لگتے ہیں خالی آنسو
لوگ اولاد کو جب لخت جگر کہتے ہیں
خاکساری سے ہوا رنگ یہ اپنا شعلہؔ
زرد مٹی ہے نظر میں جسے زر کہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.