برق کے دوش پہ پھولوں کی صف آرائی ہے
برق کے دوش پہ پھولوں کی صف آرائی ہے
ندرتیں لے کے گلستاں میں بہار آئی ہے
عشق مجبور نے جب حسن کی شہہ پائی ہے
گردش وقت بھی مجبور نظر آئی ہے
رقص میں جلوۂ بے رنگ کی رعنائی ہے
میری ہستی میں تری ذات اتر آئی ہے
اور تو کوئی نہیں چشم تماشا کا مجیب
ایک حیرت ہے جو خاموش تماشائی ہے
اپنے قدموں کے بھروسے پہ ملی ہے منزل
وہ ہی بھٹکا ہے جسے راہ کی یاد آئی ہے
آج ہر شعر ہے عرفان حقیقت ماہرؔ
بالیقیں تیرے تغزل کی پذیرائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.