برسات ہو گھٹائیں ہو اور مے کشی نہ ہو
برسات ہو گھٹائیں ہو اور مے کشی نہ ہو
ارماں نہ ہوں شباب نہ ہو زندگی نہ ہو
پیمانہ گھومتا ہے جو آنکھوں کے ساتھ ساتھ
زلفوں کے ساتھ ساتھ گھٹا جھومتی نہ ہو
شام فراق آنکھ سے آنسو رواں رہیں
اے یاد یار درد جگر میں کمی نہ ہو
مرنے پہ اختیار نہ جینے پہ اختیار
جبر حیات اٹھائیں مگر آہ بھی نہ ہو
ہر دم لہو سے سینچئے گلشن کو اے کمالؔ
رنگینیٔ بہار میں کوئی کمی نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.