برسات کا ادھر ہے دماغ آسمان پر
برسات کا ادھر ہے دماغ آسمان پر
چھپر ادھر نہیں ہے ہمارے مکان پر
مسجد میں اس کو دیکھ کے حیران رہ گیا
تنقید کر رہا تھا جو کل تک اذان پر
کاغذ کے بال و پر پہ بھروسہ نہ کیجیئے
جانا اگر ہے آپ کو اونچی اڑان پر
اب تک رمق حیات کی پیدا نہ ہو سکی
کیا میں لہو چھڑکتا رہا ہوں چٹان پر
دو چار ہاتھ اڑ کے زمیں پر جو آ گئے
تنقید کر رہے ہیں ہماری اڑان پر
جہل خرد نے توڑ دیں سب بندشیں شہودؔ
ناسخؔ کا اب اجارہ نہیں ہے زبان پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.