برسات کی جھڑیوں کو تم خود ہی منا لینا
برسات کی جھڑیوں کو تم خود ہی منا لینا
جب کچھ نہ سمجھ آئے پھر ہم کو بلا لینا
اک موج مچل کر جب ساحل سے لپٹتی ہو
تم تشنہ نگاہوں کو دریا پہ جما لینا
اے چارہ گرو تم بھی اس غم میں رہو شامل
دکھتے ہوئے زخموں کا تم بھی تو مزا لینا
سوچوں میں خیالوں میں مہکار سی بھر دینا
آنکھوں نے جو دیکھے ہیں وہ خواب چرا لینا
لکھے ہیں ہواؤں پر جو گیت جدائی میں
ان کو کبھی چاہت سے ہونٹوں پہ سجا لینا
جو من میں دہکتی ہے دن رات سلگتی ہے
اس آگ کو جذبوں کی رم جھم سے بجھا لینا
کیوں ڈھونڈتے پھرتے ہو صہباؔ کی وفاؤں کو
مہکے ہوئے جھونکوں کو سینے سے لگا لینا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.