برسات پیار کی وہ دھواں دھار کر گئے
برسات پیار کی وہ دھواں دھار کر گئے
یادوں میں اپنی ہم کو گرفتار کر گئے
پھر دوستی کے نام پہ وہ وار کر گئے
منصوبوں کا وہ اپنے یوں اظہار کر گئے
دل کی زمیں کو روند کے بے کار کر گئے
دولت غموں کی دے کے زمیں دار کر گئے
دے کر فریب ہم کو سمجھدار کر گئے
اور اعتبار سے یوں خبردار کر گئے
یوں محفلوں میں جانا طبیعت نہیں مری
جانا پڑا کچھ ایسے وہ اصرار کر گئے
دو چار پل ہی آئے خوشی کے تھے اس کے بعد
ہر لمحہ میری زیست کا دشوار کر گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.