برسر تعارف تھے احتیاط کے سائے
وہ بھی کچھ نہ کہہ پائے ہم بھی کچھ نہ کہہ پائے
دن حسیں بہاروں کے یوں بھی ہم کو یاد آئے
قہقہوں کے افسانے آنسوؤں نے دہرائے
کتنے ہی بھیانک ہوں ان سے خوف کیا کھانا
سائے ہیں بہر صورت روشنی کے ہمسائے
دید کے تماشے بھی کم نہیں سرابوں سے
دور ہم ہوئے اتنے جتنے وہ قریب آئے
کس جگہ ہوا ہے گم کچھ پتہ نہیں چلتا
ہم ضمیر انساں کو ہر طرف پکار آئے
روشنی ملی لیکن یہ بھی آپ نے دیکھا
دھوپ کی تمازت سے کتنے پھول کمہلائے
چھین لے کوئی کیفیؔ مجھ سے میری تنہائی
سانپ بن کے ڈستے ہیں مجھ کو اب مرے سائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.