برسی ہیں وہ آنکھیں کہ نہ بادل کبھی برسے
برسی ہیں وہ آنکھیں کہ نہ بادل کبھی برسے
اندازۂ غم کیا ہو مگر دیدۂ تر سے
وہ چارہ گری تھی کہ عزیزوں کی دعائیں
لوٹ آئی ہیں ماتم کے لیے باب اثر سے
اک جبر مسلسل ہے عناصر کی کہانی
مختار کہے جاتے تھے جب نکلے تھے گھر سے
شاید کوئی منزل نہیں اس راہ میں پڑتی
واپس نہیں آتا کوئی یادوں کے سفر سے
کس عشرت رفتہ کی یہ وحشت اثری ہے
دل ڈوب گیا قرب شب وصل کے ڈر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.