Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

برسوں اشکوں سے وضو کا سلسلہ کرتے رہے

خلیل الرحمن راز

برسوں اشکوں سے وضو کا سلسلہ کرتے رہے

خلیل الرحمن راز

MORE BYخلیل الرحمن راز

    برسوں اشکوں سے وضو کا سلسلہ کرتے رہے

    ہم نماز زندگی یوں بھی ادا کرتے رہے

    ہم برابر دوستی کا حق ادا کرتے رہے

    اور وہ روزانہ اک فتنہ کھڑا کرتے رہے

    ہم بیاں رو رو کے دل کا مدعا کرتے رہے

    اہل محفل مسکرا کر واہ وا کرتے رہے

    کیا بتائیں زندگانی عشق کی کیسے کٹی

    وہ جفا کرتے رہے اور ہم وفا کرتے رہے

    عمر بھر اہل وطن نے بات تک مجھ سے نہ کی

    لوگ میری قبر پر پھر جمگھٹا کرتے رہے

    چاند کے مانند مکھڑے کی ضیا پاشی کے گرد

    اپنی زلف عنبریں سے وہ گھٹا کرتے رہے

    اک نظر تو نے نہ دیکھا بسملان زار کو

    لوگ تیرا ذکر چشم سرمہ سا کرتے رہے

    وہ جنہیں آئی میسر ابتدائے مال و زر

    ہم پہ ہر لحظہ ستم کی انتہا کرتے رہے

    اہل دانش دیکھیں ان کی سادگی بے چارگی

    جو وسیلوں کے بھروسے پر خطا کرتے رہے

    رہروو رک جاؤ سوچو اس پہیلی کا جواب

    رہنماؤں کے نشانے کیوں خطا کرتے رہے

    کیا سنائیں جاں بہ لب قوموں کی بیماری کا حال

    درد بڑھتا ہی گیا جوں جوں دوا کرتے رہے

    ہو نہ پایا جاں بہ لب لاکھوں غریبوں کا علاج

    اہل ثروت تندرستوں کی دوا کرتے رہے

    ہو گئے کوشش میں اپنی کام والے کامیاب

    اور ناکارہ مقدر کا گلا کرتے رہے

    میں تو بحر غم کے طوفانوں سے ٹکراتا رہا

    لوگ کچھ ساحل پہ بیٹھے تبصرہ کرتے رہے

    من ترا حاجی بگویم تو مرا حاجی بگو

    شاعران پشہ ور یہ مشغلہ کرتے رہے

    شر پسندوں کی رعایت میں فقیہان کرام

    زشت کو خوب اور روا کو ناروا کرتے رہے

    سرگزشت اپنی تو ساری یہ ہے اے رب رحیم

    درگزر کرتا رہا تو ہم خطا کرتے رہے

    رات چشم رازؔ پہروں اشک برساتی رہی

    کھیل کے شوقین رونا کرکرا کرتے رہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے