برسوں بعد جو دیکھا اس کو سر پر الجھا جوڑا تھا
برسوں بعد جو دیکھا اس کو سر پر الجھا جوڑا تھا
جسم بھی تھوڑا پھیل گیا تھا رنگ بھی کچھ کچھ میلا تھا
تم بھی جس کو دیکھ رہے تھے وہ جو ایک اکیلا تھا
دبلا پتلا الجھا حیراں ارمانوں کا میلا تھا
جھیل کا شیشہ نیلے بادل کے ہونٹوں سے بھیگا تھا
دور تلک شاخوں کے نیچے سبز اندھیرا پھیلا تھا
بن دستک بھی کھولے رکھے ہم نے اپنے بند کواڑ
لیکن ہائے بھاگ ہمارا کوئی نہ ملنے آیا تھا
تم یہ سمجھے دیکھ رہی تھی تم کو لیکن تم کیا جانو
روپ تمہارا ہی تھا ویسے روپ میں کس کا سایا تھا
- کتاب : Khushk Tahni Zard Pattay (Pg. 71)
- Author : Yousuf Taqi
- مطبع : Yousuf Taqi (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.