برسوں بعد ملا تو اس نے ہم سے پوچھا کیسے ہو
برسوں بعد ملا تو اس نے ہم سے پوچھا کیسے ہو
شہر نگاراں کے مرکز تھے تنہا تنہا کیسے ہو
وہ کچھ میرے درد کو بانٹے میں کچھ اس کے غم لے لوں
ایسا ہو تو کیا اچھا ہو لیکن ایسا کیسے ہو
چہرے پر جو ہریالی تھی وہ شہروں میں زرد ہوئی
گاؤں کا مکھیا پوچھ رہا ہے میرے بھیا کیسے ہو
اٹھتی ہوئی موجوں کے نیچے کتنا گہرا پانی ہے
ہم جیسے کچھ لوگ نہ ڈوبیں تو اندازہ کیسے ہو
تیز و تند ہوا کے ہاتھوں کیا بیتے یہ بات الگ
شاخیں جب تک ساتھ نہ چھوڑیں پتا پیلا کیسے ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.