برسوں جو نظر طوفانوں کے آغوش میں پلتی رہتی ہے
برسوں جو نظر طوفانوں کے آغوش میں پلتی رہتی ہے
اس مست نظر کی ہر جنبش افسانے اگلتی رہتی ہے
جو ترک طلب سے پہلے تھا دل کا وہی عالم آج بھی ہے
آئینہ نہیں بدلا جاتا تصویر بدلتی رہتی ہے
جی بھر کے اسے دیکھا لیکن اب تک یہ نظر بھرتی ہی نہیں
معصوم ادا میں رہ رہ کر اک بات نکلتی رہتی ہے
تو میرے جنوں سے نالاں ہے اس پر تو نظر کر اے ناصح
وہ زلف خود اپنے حلقوں کے انداز بدلتی رہتی ہے
مے خانہ فریدیؔ کیا جانے کس کو نہ ملی کس نے پی لی
ساغر ہیں کہ چلتے رہتے ہیں صہبا ہے کہ ڈھلتی رہتی ہے
- کتاب : Kufr-e-tamanna (Pg. 72)
- Author : Mugheesuddeen Faeeidi
- مطبع : Maktaba Jamia LTD in Jamia Nagar, Delhi (1987)
- اشاعت : 1987
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.