برسوں کوئی ہمارے لئے جسم و جاں رہا
برسوں کوئی ہمارے لئے جسم و جاں رہا
لیکن وہ اب فریب کا عالم کہاں رہا
ایسے بھی راستوں سے گزرنا پڑا کہ بس
وہ بد گماں رہے کبھی میں بد گماں رہا
حالات نے مٹا دئے ماضی کے سب نقوش
اک نام تھا جو مٹ کے بھی ورد زباں رہا
دھندلے سے کچھ نشاں ہیں گھٹاؤں کے دھیان میں
اب وہ رہے نہ دور نہ پیر مغاں رہا
آصیؔ دیا ہے جس نے زمانے میں اپنا حق
روشن اسی کا دہر میں نام و نشاں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.