برسوں میں تجھے دیکھا تو احساس ہوا ہے
برسوں میں تجھے دیکھا تو احساس ہوا ہے
ہر زخم تری یاد کا اندر سے ہرا ہے
وہ کون تھا کس سمت گیا ڈھونڈ رہا ہوں
زنجیر در دل کوئی کھٹکا کے گیا ہے
جی چاہے اسے وقت کے ہاتھوں سے اڑا لے
جو روح کی خاموش گپھاؤں میں ملا ہے
پتھر کے صنم پوجو کہ مٹی کے خداوند
ہر باب کرم دیر ہوئی بند پڑا ہے
پوچھو نہ مرے عہد کے انساں کی حکایت
تنہائی کے صحراؤں میں حیران کھڑا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.