برسوں سے فقط ایک ہی دفتر میں پڑے ہیں
برسوں سے فقط ایک ہی دفتر میں پڑے ہیں
لگتا ہے کہ دفتر میں نہیں گھر میں پڑے ہیں
سردی ہے کہ جاتی ہی نہیں اپنے بدن سے
جب سے تری یادوں کے دسمبر میں پڑے ہیں
ہمت نے تو ڈالی ہیں ستاروں پہ کمندیں
بزدل تو دشاشول کے چکر میں پڑے ہیں
اس دور کے رہبر سے محبت کی امیدیں
جس دور میں سب بیج ہی اوسر میں پڑے ہیں
کل یگ ہے تو کل یگ کی طرح جینا پڑے گا
کم ظرف ہیں وہ لوگ جو دواپر میں پڑے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.