برسوں تپ آلام کے شعلوں میں تپا ہوں
برسوں تپ آلام کے شعلوں میں تپا ہوں
جب جا کے میں خورشید جہاں تاب بنا ہوں
کل جادۂ ہستی کا میں خود راہنما تھا
آج اپنی ہی ہستی کا پتہ پوچھ رہا ہوں
کل تک تھا ضیا بار تمہیں یاد تو ہوگا
یہ مان لیا آج میں بجھتا سا دیا ہوں
حیرت کی ہے یہ بات کہ تنویر سحر میں
میں آج ستاروں کی طرح ڈوب رہا ہوں
دنیا کی حقیقت کو وہ سمجھے گا بھلا کیا
جس کو نہیں معلوم کہ میں کون ہوں کیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.